• اشتہارات
  • رابطہ کریں
  • Login
Submit News
ہفتہ, 24 مئی ,2025
Urdu Kuwait
Advertisement
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
Urdu Kuwait
No Result
View All Result
صفحۂ أول خصوصی فیچرز

اردوقومی زبان کا درجہ پانے کے باوجود بھی ’’بیچاری‘‘بن کر رہ گئی

اردو کویت by اردو کویت
24, اکتوبر , 2016
in خصوصی فیچرز
22 0
0
اردوقومی زبان کا درجہ پانے کے باوجود بھی ’’بیچاری‘‘بن کر رہ گئی 1
15
SHARES
187
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

حکمران جھوٹے وعدے تو اردو میں کرتے ہیں لیکن اردو کی بقاء کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے
ہمارے ہاں قومی زبان میں بات کرنا شرم اور کم پڑھے لکھے کے زمرے میں آتا ہے

romana-farooqعلم لسانیات یعنی زبان کا علم جو علم البشریات یا علم انسانیات (Anthropology) کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اور ہر ایک شخص کے احساسات، جذبات اور خیالات کی واحد ترجمان ہونے کے علاوہ باہمی تعلقات کا اولین ذریعہ بھی ہے۔ زبان بشر کی ایک امتیازی خصوصیت ہے جبکہ دیگر مخلوقات اپنی حرکات و سکنات سے ایک دوسرے کو سمجھتے اور سمجھاتے ہیں۔ زبان میں تین چیزوں کی موجودگی بہت ضروری ہے یعنی اسکے ذریعے ماضی کو یاد کیا جا سکے ،حال کو بیان کیا جائے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے بارے میں بات کی جا سکے۔ یہ حقیقت ہے کہ زبان سیکھنے کا عمل آسان نہیں ہوتا لیکن ماہرین کی رائے ہے کہ یہ مشکلات مادری زبان سیکھنے میں حائل نہیں ہوتی کیونکہ اسکے سیکھنے کا عمل معاشرتی رویے کے مطابق جاری رہتا ہے۔لیکن جب کوئی ایک زبان ملک کی اکثریت پڑھتی اور لکھتی ہوں جسے حکومتی سطح پر بھی متعارف کروایا جائے اور استعمال کیا جائے تو پھر ایسی زبان کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہو جاتا ہے تو پھر یہ نہ صرف پوری قوم کی خصوصیات اور روایات کی حامل ہوتی ہے بلکہ منتشر قوم کی شیرازہ بندی بھی کرتی ہے۔ اسی میں عقل و فہیم کی ترقی، قومی ترقی اور انسانیت کا راز بھی پنہاں ہوتاہے۔ ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ہم اپنی قومی زبان اردو کی بات کر یں تو یہ ہمیں ایام طفِل سے ہی مظلوم نظر آئے گی جسے کبھی ہمارے دشمنوں نے نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو کبھی کسی دوسری زبان میںمد غم کرنا چاہا۔ لیکن یہ پھر بھی اپنی وسیع الدامنی کی بنا پر جگمگاتی رہی۔ تاریخی مطالعے سے آگاہی ہوتی ہے کہ برصغیر میں انگریز حکومت نے مقامی لوگوں سے میل جول بڑھانے کے لئے اردو زبان کا سہارا لیا کیونکہ یہ اس وقت بھی پورے ہندوستان میں عام بول چال کی زبان تھی، اگرچہ ہر علاقے کی مادری زبان بھی موجود تھی مگر سیاسی صورتحال کے پیش نظر فورٹ ولیم کالج میں ڈاکٹر جان کا کرسٹ کو شش جہاں اردو ادب کیلئے سود مند ثابت ہوئیں ،وہی لسانی حوالے سے ہندو مسلم تضاد بھی شروع ہوا

اردو ہندی تضاد کے سلسلے میں با بائے اردو مولوی عبدالحق فرماتے ہیں۔ ’’فورٹ ولیم کالج کے فشیوں نے بیٹھے بٹھائے بلاوجہ اور بغیر ضرورت یہ شوشہ چھوڑا کہ ’’للو جی لال‘‘ نے جو اُردو دان اور اردو کتابوں کے مصنف بھی تھے انہوں نے اسکی بنیاد ڈالی اور وہ اس طرح کہ اردو کی بعض کتابیں لے کر انہوں نے ان میں سے عربی اور فارسی کے الفاظ چن چن کر نکال دئیے۔ اور ان کی جگہ سنسکرت اردو ہندی کے ناموس الفاظ جما دئیے ۔ اس سے ہندی بن گئی اور یوں ہندو مسلم مشترکہ کلچر کی امین اردو زبان باہمی اختلاف کے بھینٹ چڑھ گئی جبکہ عربی اور فارسی رسم الخط ہونے کی وجہ سے ہندوئوںنے اسے اچھوت قرار دے دیا۔جبکہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ زبانیں راتوں رات وجود میں نہیں آتی بلکہ انہیں اپنے ارتقائی مراحل سے گزرتے اور منظم ہوتے ہوتے صدیاں لگ جاتی ہیں۔ ار دو نے بھی اپنے معیار تک پہنچنے میں پانچ سے چھ صدیاں لیں، اب جبکہ پاکستان میں اردو ہمارے گھر کی لونڈی ہے اسی لئے ہم اسے اپنے مالکان حقوق سے برت رہے ہیں، مغربی کلچر کی اندھا دھند تقلید نے جس طرح ہمیں ہماری تہذیب و ثقافت سے بے بہرہ اور دور کر دیا ہے۔ بالکل اسی طرح اپنی قومی زبان سے بھی۔کیونکہ انگریزوں کی زبان کے لا تعداد ایسے الفاظ ہیں جو اب ہماری قومی زبان کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ مثلاً ڈرائیور، کپ، جگ ، ٹرین ، کوٹ پینٹ ، کنڈ یکٹر اسٹیشن، روڈ ، کار، ائیر پورٹ ، ٹائی وغیرہ وغیرہ ۔جبکہ ہمارے گھروں اور ہماری زبانوں سے بھی لفظ دلان رخصت ہوا، اور اسکی جگہ ٹی وی لائونچ نے لے لی، پھر اسی طرح غصل خانے واش روم یا باتھ روم میں تبدیل ہوئے تو باورچی خانے کچن میں اور چھتیں ٹیرس میں بدل گئیں۔ لیکن اسکے علاوہ بھی کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جن سے ایک کم پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص جو اپنی قومی زبان سے واقف ہو نہ ہو مگر ان الفاظ کی ادائیگی بخوبی کرے گا۔ مثلاً سوری، پرابلم تھینک یو، نروس، ڈیپرشن، ٹینشن ، ایکسکیوزمی وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ گویا انگریزی زبان اور اسکا کلچر تیزی سے ہم پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ تعلیمی اور قومی سطح پر بھی قومی زبان کا کوئی پر سان حال نہیں۔ نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا مگر ابھی تک اسی شش و پنج میں ہیں کہ ہمارا ذریعہ تعلیم کیا ہونا چاہیے ؟ کیونکہ قیام کے ابتدائی دنوں میں نوکر شاہی نے وزارت تعلیم کے ایک اجلاس میں انگریزی کو عوام کے لئے تو ممنوع قرار دے دیا مگر بالائی طبقے کے لئے کوئی ممانعت نہ تھی اور یہی تضاد آج تک موجود ہے کہ سرکاری سکول جنہیں اردو میڈیم بھی کہا جاتا ہے۔ کالج اور یونیورسٹی تک پہنچنے والے طالب علم اپنی قابلیت اور محنت کے بل بوتے پر انگریزی سیکھ تو لیتے ہیں مگر حصول ملازمت میں ہمیشہ ناکام رہتے ہیں۔ انہیں نہ صرف اردو میڈیم کا طعنہ دیا جاتا ہے بلکہ ہائی سوسائٹی میں مڈل کلاس بھی کہا جاتاہے، اسی لئے اب دن بدن انگریزی کے بڑھتے رحجان کی وجہ سے والدین اپنے بچوںکو انگریزی سکولوںمیں پڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ قومی زبان کی اسی نا قدری، تقسیم اور تفریق وتضاد سے وطن عزیز میں یہ صورت حال پیدا ہو گئی کہ ایک عام فرد کو اردو میڈیم میں تعلیم دی جا رہی جبکہ دفتری زبان انگریزی ہے اور سرکاری سطح پر یہ چاہت بھی کہ اگر کوئی اردو میڈیم نوکری کے لئے درخواست دے تو نہ صرف درخواست انگریزی زبان میں ہو بلکہ انٹر ویو بھی اسی زبان میں دے۔

قومی زبان کی اس نا قدری پر افسوس بھی ہوتاہے اور ملامت بھی کہ شاید ہی پاکستان کے سوا کسی ایسی قوم کی مثال ہو۔ جسکا ایک بڑا طبقہ اپنی قومی زبان پر شرمائے اور اسے حقارت کی نظر سے دیکھے۔ اسی زبان کے حوالے اب اگر میڈیاکو لے کر بات کی جائے تو الیکٹرانک میڈیا شاباش کا مستحق ہے۔ جنہوں نے اسے بگاڑنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ نئے و پرانے دونوں چینلز پر ملی جلی زبانوں میں میزبانوںکو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ جو قومی زبان کے نہایت عام اور معروف الفاظ کو صحیح تلفظ کے ساتھ ادا نہیںکر سکتے اور وہ زوایے بدل بدل کرانگریزی بولنے کی کوشش میں یہ بھول جاتے ہیں کہ انہیں Viewers بولنا سے یا weavers۔اگر واقعی ہمیں اردو کو بھولی بسری اور مردہ زبان کی بجائے زندہ زبان بنانا اور اپنی آئندہ نسلوں تک محفوظ رکھنا ہے تو ہمارے حکمرانوںکو چاہیے کہ وہ اسے رابطے کی زبان نہ بنائیں جسے وہ صرف عوامی خطاب کے لئے استعمال کرتے ہیں اور جھوٹے وعدوں سے بہلاتے رہتے ہیں۔ بلکہ چین چاپان، جرمنی اور فرانس جیسے ترقی یافتہ ممالک کی طرح اپنے تعلیمی اداروں میں بھی ابتدائی سطح سے لے کر اعلیٰ ترین سطح تک اپنی زبان پر انحصار کرنا ہوگا۔ اور اس سچائی کو بھی اب تسلیم کرنا ہوگا کہ زبان اور قوم ایک ہی سکے کے 2رخ ہیں اور جہاں زبان نہیں رہتی وہا ں کی قوم بھی تتر بتر ہو جاتی ہے۔

 

 

Tags: urduurdu poetryurdu recipe
پچھلی پوسٹ

اگلے سال کے اوائل سے ڈرائیونگ لائسنس کی آن لائن تجدید کا آغاز

اگلی پوسٹ

مرغی کا گوشت سالمونیلا سے متاثرہ ہے: کویت بلدیہ کی تصدیق

متعلقہ پوسٹس

بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی
خصوصی فیچرز

بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی

اگست 15, 2020
گھر گاؤں کا واحد پَکا گھر
خصوصی فیچرز

گاؤں کا واحد پَکا گھر، دادی اَماں اور شہر کی بہو

اگست 10, 2020
کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد

اپریل 22, 2020
کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد

اپریل 18, 2020
میں کون ہوں؟ — ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

سرگوشیاں ۔ ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
اگلی پوسٹ
مرغی کا گوشت سالمونیلا سے متاثرہ ہے: کویت بلدیہ کی تصدیق

مرغی کا گوشت سالمونیلا سے متاثرہ ہے: کویت بلدیہ کی تصدیق

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

کویت کی تازہ ترین خبریں ای میل میں حاصل کرنے کے لئے ابھی سبسکرائب کریں

ہم صرف اہم خبریں اور معلومات ہی آپ کو بھیجیں گے

Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C.
ADVERTISEMENT

مقبول ترین

  • کلونجی کو استعمال کرنے کا صحیح طریقہ

    کلونجی کھانے کا صحیح طریقہ اور فائدے

    125 shares
    Share 49 Tweet 31
  • لیش انت روہ باکستان، تم کیوں پاکستان گئے ؟

    47 shares
    Share 35 Tweet 5
  • ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

    20 shares
    Share 8 Tweet 5
  • دل اداس رہتا ہے — (فرحت عباس شاہ)

    47 shares
    Share 19 Tweet 12
  • ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے

    42 shares
    Share 16 Tweet 10
  • ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے

    52 shares
    Share 23 Tweet 12
  • 6 مہینے سے زائد عرصہ کویت سے باہر گزارنے والوں کے لیے اچھی خبر

    750 shares
    Share 468 Tweet 118

حالیہ پوسٹیں

  • المزینی ایکسچینج کمپنی کی جانب سے فروانیہ میں اپنی نئی برانچ کا افتتاح
  • تربوز کی کہانی میم سین کی زبانی
  • لیموں پانی روزانہ کیوں پینا چاہئے

زمرے

  • اردو شاعری
  • انٹرٹینمنٹ
  • اہم خبریں
  • پاکستان
  • پکوان
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • خلیجی خبریں
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • عالمی خبریں
  • فیشن و سٹائل
  • کاروبار
  • کھیل
  • کویت
  • لیگل کلنک
  • ویڈیوز

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.

  • صفحئہ اول
  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی
  • قوائد و ضوابط
  • اشتہارات
  • رابطہ کریں

Welcome Back!

Sign In with Facebook
Sign In with Google
OR

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
error: آپ یہ مواد کاپی نہیں کر سکتے !!
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.