• اشتہارات
  • رابطہ کریں
  • Login
Submit News
منگل, 18 نومبر ,2025
Urdu Kuwait
Advertisement
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
Urdu Kuwait
No Result
View All Result
صفحۂ أول خصوصی فیچرز

گاؤں کا واحد پَکا گھر، دادی اَماں اور شہر کی بہو

ساس، بہو، نند کا رشتہ اور گھر کے اَمن کا راز

اردو کویت by اردو کویت
10, اگست , 2020
in خصوصی فیچرز
108 1
0
گھر گاؤں کا واحد پَکا گھر

تصویر بشکریہ: کامی سید

80
SHARES
908
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

دادی اماں کا گھر گاؤں کا واحد پَکا گھر تھا۔ اکلوتا گھر جس میں بجلی تھی، ٹی وی فریج جیسی "لگژریز” تھیں۔ کسی کو پتہ بتانا ہوتا تو بتایا جاتا کہ جہاں کھمبے کی تار جاتی ہے، وہیں تک جاؤ۔ بجلی تھی، لیکن گیس مفقود تھی۔ گھر میں مٹی کا چولہا جلایا جاتا۔ سامنے حویلی میں جانور پال رکھے تھے۔

دادی کو شہر کی بہو پسند آگئی

پھر یہ ہوا کہ گاؤں میں رہنے والی ہماری دادی کو شہر کی بہو پسند آ گئی۔ شہری بہو اپنے مینرز تو شہر سے لائی تھیں، لیکن شہر کا نخرہ نہیں تھا۔ دادی بھی نفیس مزاج کی خاتون تھیں جنہوں نے میری امی کو لاڈ سے رکھا۔ جہاں دادی نے امی کو اپلے تھاپنے اور دودھ دوہنے جیسی ذمہ داریوں سے دور رکھا تھا، وہیں تین دیوروں کی ڈیوٹیاں نبھانا، پھونکیں مار مار کر چولہا جلا کر کھانا پکانا نارمل تھا۔ گاؤں کے ماحول کے مطابق دادی میری امی کو پاس پڑوس کے گھروں میں لے جاتیں اور امی بھی محبت سے سب سے ملتی تھیں۔ ہم نے اپنا پورا بچپن امی کو اسی طرح دیکھا کہ گاؤں کے ہر پھیرے پر آس پاس سے سب کا ملنے آنا، اور امی کا بھی سب کو ملنے جانا۔ اور اس میں کبھی ناک منہ چڑھا کر نہیں، ہمیشہ خلوص اور محبت کیساتھ۔ میرے چچا چچی اور اب انکی اولاد امی کی اس قدر عزت کرتے ہیں کہ بچوں کے رشتوں سے لیکر ہر ہر مشورے میں پنڈی سے امی کو مسلسل ساتھ لئے چلتے ہیں الحمد للہ!

یہ پس منظر بتانا اس لئے ضروری تھا کہ پتہ ہو کہ تعلیم میں خود سے کم شوہر اور ماحول کے اتنے فرق کیساتھ دادی کی اپنائیت اور امی کا پرخلوص رویہ ہی تھا کہ آج بھی گاؤں والوں کو انکا گرویدہ بنائے رکھا ہے۔ میری دادی آخری سانس تک جھولی پھیلا پھیلا کر امی کو دعائیں دیتی رہی ہیں۔

شہر کی بہو خود ساس بن گئی، اب گھر کا کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہوگا۔۔!!

پھر وقت گزرا اور امی خود ساس کی کرسی پر براجمان ہوئیں۔ ساری عمر گھر کو اپنی مرضی سے چلانا، سیٹنگ، کچن کا طور طریقہ۔۔ بہو کے آ جانے سے کہیں اپنی منوائی ہوں گی اور کہیں انکی مانی ہوں گی۔ شروع میں تھوڑا مشکل بھی لگا ہوا گا، کنٹرول دینے میں بھی اور کنٹرول سنبھالنے میں بھی۔ لیکن یہ کام صبر کیساتھ کیے گئے ہیں۔ ایسا تو نہیں کہ کوئی بہت ہی آئیڈیل ہوں گی جنہیں کبھی بہوؤں سے شکایت نہ ہو یا کہیں نہ کہیں، بہوؤں کو کسی بات پر نا حق ہرٹ نہ کر دیا ہو لیکن اوورآل اگر میں دیکھوں تو گھر میں جوائنٹ فیملی سسٹم بہت خوبصورتی سے چل رہا ہے۔ سب کی اپنی اپنی قربانیاں ہیں، لیکن گھر کے بڑے جب اپنا ہولڈ انصاف کیساتھ رکھیں تو بہت سی الجھنیں سلجھ بھی جاتی ہیں۔ میری دادی نے عزت کیساتھ بہو کو رکھا تھا، میری امی نے یہی سیکھا تھا۔ امی نے کھلے دل سے مختلف ماحول میں خود کو ڈھالا تھا، اور انکو بہوئیں بھی ایسی ہی نصیب ہوئی تھیں۔

نند بھابی کا رشتہ، گھر میں کس کا رتبہ زیادہ ۔۔

بھائی کی شادی ہوئی، امی نے مجھ سے کہا کہ یہ عمر میں آپ سے چھوٹی بھی ہو لیکن یہ بڑی بھابھی ہے۔ گھر میں اسکا مقام ایسا ہی ہونا چاہئے۔ پہلے ہی دن ایک حد مقرر کر دی گئی۔میری دونوں بھابھیاں عمر میں مجھ سے چھوٹی ہیں لیکن سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ان سے کسی بات پر ناگواری کا احساس دوں، یا بڑی بن کے انہیں بن مانگے مشورے دوں۔ جس نے پوچھ لیا، اسکی بات کو امانت سمجھ کر سنبھالا ہے۔

گھر کے اَمن و سکون اور خوشیوں میں ماں کا کردار۔۔

نند بھابھیوں کے آپسی تعلقات میں ماں کا بہت گہرا کردار ہے۔ فون پر جب ماں بیٹی مل کر گھر کی بہو کی باتیں کرتی ہیں، اس سے ناقابلِ تلافی نقصان ہو جاتا ہے۔ بہو کے کان میں کوئی بات پڑتی ہے تو اسکا دل ساس سے اچاٹ ہو جاتا ہے – کیا فائدہ انہوں نے کون سا خوش ہونا ہے؟! بیٹی چونکہ ماں کے لئے فکر مند ہوتی ہے، اسکو بھابھی کی ذرا سی بے احتیاطی بھی کَھلتی ہے۔ میلوں دور بیٹھی وہ بھابھی سے متنفر ہو جاتی ہے۔ ساری خدمتیں بھول کر چھوٹی چھوٹی باتوں کو گرہ میں باندھ رکھتی ہے۔ اور ماں۔۔ بزرگ چونکہ کچھ بچوں کی طرح ہو جاتے ہیں۔ اب جب بوڑھی ماں کو بیٹی کی پوری توجہ، ہمدردی اور محبت بہو کی برائیاں کرنے پر ملنے لگتی ہے تو وہ بھی وکٹم مائنڈ سیٹ میں رہتی ہے اور روز کی ایک نئی کہانی بیٹی کو سناتی ہے۔ ہر ایک نقصان اٹھاتا ئے۔ ہم امی بیٹی کی گاہے کوئی بات بھابھیوں سے متعلق ہوئی بھی ہو لیکن مہینوں ۔ جی، مہینوں ہمارا موضوع یہ ہوا ہی نہیں الحمد للّٰہ۔

گھر کے معاملات، ساس کا بہوؤں کے لئے مددگا ر ہاتھ بَن جانا۔۔

بھابھیوں کو میکے جانا ہے، لین دین کرنا ہے، بچوں کی کوئی خوشی ہے، ان سب میں رکھ رکھاؤ کا خیال رکھا گیا ہے۔ امی کا چھوٹے چھوٹے پوتے پوتیوں کو کھانا کھلانے کی ذمہ داری سنبھال لینا ہی بہوؤں کے لئے مدد ہو جاتا۔ بچے پیدا ہونے پر بھابیوں کا خوب خیال رکھا جاتا۔ میری بھتیجی پیدا ہوئی تو ابھی میری شادی نہ ہوئی تھی۔ میں مزیدار بھنا ہوا قیمہ اور دیسی گھی کا پراٹھا دیکھ کر للچاتی لیکن وہ بھابھی کے لئے خاص طور پر بنایا جاتا تھا۔ بھائی بھابھیاں جب کہیں باہر گھومنے جانا ہو، جاتے ہیں۔ کبھی امی ساتھ ہو لیتی ہیں، کبھی وہ اکیلے چلے جاتے ہیں۔ یعنی ایسا بھی نہیں کہ گھر کے بزرگوں کو کوئی لفٹ ہی نہ ہو، نہ ایسا ہے کہ نئےکَپلز کو سانس لینے کی گنجائش نہ دی جائے۔

گھر کا نظم ونسق، انصاف کی ذمہ داری بَڑوں کے کَندھوں پر۔۔

جب گھر کے بڑے انصاف کا معاملہ رکھتے ہیں تو وہی چیز پورے گھرانے میں نظر آتی ہے۔ میری بھابیوں نے بھی گھر کے مزاج اور طور طریقوں کو اپنایا ہے۔ بڑی بھابھی بیاہ کر آئی تو اسے دیسی گھی کی سمیل آیا کرتی۔ چھوٹی بیاہ کر آئی تو اسے گوشت کھانا پسند نہ تھا، حلوے اور میٹھے پسند نہ تھے۔ پہننے اوڑھنے کا انداز اپنا اپنا تھا۔ دونوں نے چھوٹی چھوٹی ان سب چیزوں کو خوش دلی سے قبول کیا ہے۔ یقینا” بہت جگہ دل مارا ہو گا، کہیں اَن بن بھی ہوئی ہو گی، لیکن دو فیملیز کے بچے ساتھ بڑے ہو رہے ہوں اور بچے ایک دوسرے سے محبت اور دوستی کا رشتہ بنا کے رکھیں، اس میں ماؤں سے زیادہ کسی کا عمل دخل نہیں۔ بھائی اور ابو تو سب مردوں کی طرح دن کا بیشتر حصہ گھر سے باہر گزارتے ہیں۔ خواتین ہی ہیں جنہوں نے بہترین طریقے سے رشتے نبھائے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میری بھابھیاں خاندان بھر کی پسندیدہ بہوئیں ہیں، بالکل جیسے امی گاؤں بھر کی پسندیدہ بہو تھیں۔ بھابھیاں سب سے خوش دلی سے ملتی ہیں۔ مسکراتے چہروں سے آئے گئے کی خاطر کرتی ہیں۔ میں جاؤں، مجھے اس قدر محبت سے رکھتی ہیں کہ بار بار تشکر دل سے نکلتا ہے۔ پہلے دن سے آج تک دونوں بھابیوں کی یہی روٹین ہے کہ اپنے کمرے گھر کی بالائی منزل پر ہونے کے باوجود پورا دن گھر والوں کیساتھ نیچے ایک جگہ پائی جاتی ہیں۔ کچھ وقت اپنی سپیس میں، اپنے بچوں کیساتھ گزارتی ہیں، پھر دوبارہ شام میں نیچے آ جاتی ہیں۔

گَھر خلوص سے چلتے ہیں۔۔

بارہا دیکھا ہے کہ اگر ایک فریق اچھا ہو تو دوسرے اسکے اچھے ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جلد ہی اچھے انسان کا بھی اچھائی سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔ ایک گھر میں رہنے والے ایک دوسرے سے نفرتوں کا کھیل کھیلتے ہیں، اور یہ چیز نسلوں تک منتقل ہوتی ہے۔گھر انصاف سے چلتے ہیں۔ گھر خلوص سے چلتے ہیں، قربانی سے چلتے ہیں، اور اس قربانی کی قدر کرنے سے چلتے ہیں۔

ما شا اللہ لا قوة الا باللہ!

تحریر : نیر تاباں

اوریجنل تصویر کا لِنک

Tags: Essense of LifeHome AffairsVillage Life
پچھلی پوسٹ

چکن ریشمی چپلی کباب ریسیپی پاکستانی

اگلی پوسٹ

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے

متعلقہ پوسٹس

بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی
خصوصی فیچرز

بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی

اگست 15, 2020
کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد

اپریل 22, 2020
کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد

اپریل 18, 2020
میں کون ہوں؟ — ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

سرگوشیاں ۔ ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
کرونا اور خواتین کی ذمہ داریاں . Corona Virus & Women Responsibilities
خصوصی فیچرز

کرونا اور خواتین کی ذمہ داریاں ۔ عاصمہ حسن

اپریل 3, 2020
اگلی پوسٹ
ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے - Rahat Indori

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

کویت کی تازہ ترین خبریں ای میل میں حاصل کرنے کے لئے ابھی سبسکرائب کریں

ہم صرف اہم خبریں اور معلومات ہی آپ کو بھیجیں گے

Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C.
ADVERTISEMENT

مقبول ترین

  • تھیلیسیمیا کے عالمی دن کی مناسبت سے کویت میں پاک ڈونرز کویت چیپٹر کی جانب سے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا

    تھیلیسیمیا کے عالمی دن کی مناسبت سے کویت میں پاک ڈونرز کویت چیپٹر کی جانب سے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ دیگرقومیتوں کے افراد نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

    9 shares
    Share 10 Tweet 6
  • مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے

    41 shares
    Share 16 Tweet 10
  • ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

    37 shares
    Share 15 Tweet 9
  • نظر بھر دیکھ لوں بس — (شارق کیفی)

    32 shares
    Share 13 Tweet 8
  • ٹوسٹ ماسٹرز ڈسٹرکٹ 20 کویت اور بحرین کے لیے سال 2018-2019 کی نئی کابینہ تشکیل دی گئی

    19 shares
    Share 8 Tweet 5
  • دو لاکھ سے زائد افراد کویت سے روانہ

    518 shares
    Share 361 Tweet 65
  • 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لئے ایک سال کی مہلت

    1462 shares
    Share 1091 Tweet 155

حالیہ پوسٹیں

  • المزینی ایکسچینج کمپنی کی جانب سے فروانیہ میں اپنی نئی برانچ کا افتتاح
  • تربوز کی کہانی میم سین کی زبانی
  • لیموں پانی روزانہ کیوں پینا چاہئے

زمرے

  • اردو شاعری
  • انٹرٹینمنٹ
  • اہم خبریں
  • پاکستان
  • پکوان
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • خلیجی خبریں
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • عالمی خبریں
  • فیشن و سٹائل
  • کاروبار
  • کھیل
  • کویت
  • لیگل کلنک
  • ویڈیوز

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.

  • صفحئہ اول
  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی
  • قوائد و ضوابط
  • اشتہارات
  • رابطہ کریں

Welcome Back!

Sign In with Facebook
Sign In with Google
OR

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
error: آپ یہ مواد کاپی نہیں کر سکتے !!
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.