ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمور ہرش نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت بارے نیا دعویٰ کرکے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ سیمور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاوس نے مئی ۲۰۱۱ میں اسامہ کی ہلاکت بارے امریکی عوام سے جھوٹ بولا۔ مئی ۲۰۱۱ میں امریکی صدر باراک ابامہ نے قوم سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد پاکستان میں امریکی کمانڈوز نے ہلاک کر دیا ہے اور پاکستانی حکام کو اس بارے میں پیشگی اطلاع نہیں دی گئیے تھی۔ جبکہ سیمور ہرش نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے ۲۰۰۶ سے اسامہ بن لادن کو گرفتار کر کے قیدی کے طور پر اپنی نگرانی میں رکھا ہوا تھا۔ سیمور ہرش نے مزید الزام لگایا کہ ایک سنیئر پاکستانی انٹیلی جنس آفیسر نے ۲۵ ملین ڈالر کے بدلے میں اسامہ کے ٹھکانے کی خبر امریکی عسکری حکام کو دی۔
مسٹر ہرش کے مطابق اس کی امریکہ کے اندر معلومات کا بڑا منبہ ایک نا معلوم خفیہ اہلکار ہے جو اسامہ کے خلاف ہونے والے آپریشن کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔اس کے علاوہ مسٹر ہرش نے پاکستان میں بھی اپنے معلوماتی ذرائع ہونےکا دعوی کیا۔
سیمور ہرش کے الزامات سے بھرپور آرٹیکل کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔
- وائٹ ہائوس کا یہ دعویٰ کہ پاکستانی حکام کو اس مشن کے بارے میں معلومات نہیں تھیں ، بے بنیاد ہے۔
- امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسامہ کا کھوج اس کے پیغام کے ذریعے لگایا ہے جبکہ سیمور ہرش کا کہنا ہے کہ ایک پاکستانی انٹیلی جنس آفیسر نے ۲۵ ملین ڈالر کے عوض اسامہ کے ٹھکانے بارے امریکی حکام کو خبر دی۔
- امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں چھپے ہوئے تھے، جبکہ سیمور ہرش کا ماننا ہے کہ اسامہ پاکستانی انٹیلی جنس کے زیرے حراست تھے اور ان کو ۲۰۰۶ سے قید میں رکھا گیا تھا تاکہ ان کو طالبان اور القائدہ کی پاکستان او افغانستان میں جاری کاروائیوں کے خلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
- اگرچہ وائٹ ہائوس کے مطابق اگر ممکن ہوتا تو اسامہ کو زندہ گرفتار کر لیا جاتا لیکن فائرنگ کے تبادلے میں اسامہ کی موت ہوگئی تھی جبکہ مسٹر ہرش کا دعویٰ ہے کہ کسی قسم کی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا کیونکہ جب امریکی کمانڈوز اسامہ کے زیر استعمال مکان میں داخل ہوئے تو آئی ایس آئی کے محافظ جا چکے تھے۔
چونکہ سیمور ہرش کے انکشافات کا بنیادی ذریعہ محض امریکہ میں ایک فرد واحد ہے اس لئے مسٹر ہرش کی تمام باتوں پر یکسر یقین کر لینا ممکن نہیں۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔