• اشتہارات
  • رابطہ کریں
  • Login
Submit News
پیر, 12 مئی ,2025
Urdu Kuwait
Advertisement
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری
No Result
View All Result
Urdu Kuwait
No Result
View All Result
صفحۂ أول خصوصی فیچرز

بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی

آج کل کے نوجوان بچوں کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ کیا اور کون سی کتاب پڑھی جائے

اردو کویت by اردو کویت
15, اگست , 2020
in خصوصی فیچرز
41 0
0
بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان میں کمی
36
SHARES
341
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

تحریر: عاصمہ حسن

کرونا وائرس کی وجہ سے ہر چیز ڈیجیٹلائیز ہو گئی ہے حتٰی کہ اسکول کی پڑھائی بھی آن لائن ہونے لگی ہے۔ آن لائن تعلیم کے جہاں مثبت پہلو ہیں وہاں منفی پہلو بھی ہیں۔

سب سے بڑا نقصان جو اس وقت زیر بحث ہے وہ نوجوان نسل کی کتابوں سے دوری ہے۔ بچوں میں جو کتابیں پڑھنے کا شوق تھا وہ ختم ہوتا جا رہا ہے اس کے کئی محرکات ہیں سب سے اہم یہ کہ اب آن لائن تعلیم کی وجہ سے الیکڑانک آلات ان کے ہاتھ آگئے ہیں لیپ ٹاپ ’کمپیوٹرز‘ موبائل اور آئی پیڈ اب بچوں کو باآسانی میسر ہیں اور کام کے بہانے اب ان کا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ سرفنگ کرتے گزرتا ہے۔

کچھ اسکولز کی پالیسی بھی غلط ہے وہ بچوں کو آن لائن گیمز کھیلنے کو دے دیتے ہیں جو آگے سے آگے چلتی جاتی ہیں یہ گیمز دینے کی بجائے وہ کسی کتاب کا آن لائن لنک بھی دے سکتے ہیں کہ اس کو پڑھ کر سمری یا خلاصہ بیان کیا جائے یا اس میں سے سوالات بھی پوچھے جا سکتے ہیں تاکہ بچے غور سے کتابیں پڑھیں اور ان کو اپنے لفظوں میں بیان کر سکیں۔

بچوں کی پرورش میں کوتاہی کی ذمہ داری بھی ماؤں پر آتی ہے کیونکہ بچہ سب سے زیادہ وقت اپنی ماں کے ساتھ گزارتا ہے لہٰذا وہ وہی کرتا ہے جو وہ اپنے اردگرد کے ماحول میں ہوتا دیکھتا ہے اگر ماں موبائل استعمال کر رہی ہو اور بچے کو کہے کہ کتاب پڑھو وہ ہرگز نہیں پڑھے گا اس کے برعکس اگر ماں کتاب پڑھ رہی ہے تو وہ بھی کتاب کو پڑھنا سیکھے گا اور اس کو کہنے کی یا سیکھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

پرانے وقتوں میں ’جو زیادہ پرانا بھی نہیں بس انٹرنیٹ‘ موبائل اور سوشل میڈیا کے طوفان آنے سے پہلے کا وقت تھا جب فیملی ٹائم ہوا کرتا تھا ’بچے گھر کے بزرگوں کے پاس بیٹھا کرتے تھے ان کی زندگی کے تجربات و کہانیاں سنا کرتے تھے اور فارغ وقت میں مختلف کھیل کھیلتے تھے جیسا کہ لڈو‘ پٹھو گرم ’انتاکشری‘ بیڈمنٹن ’ٹیبل ٹینس‘ کرکٹ اور لڑکیاں بڑے شوق سے گڈے اور گڑیا کا کھیل کھیلتی تھیں۔ بچے نصابی کتب کے علاوہ مختلف اخبارات ’رسالے‘ بچوں کے میگزین کا مطالعہ کرتے تھے لیکن آج کل کے بچوں کے پاس کتب پڑھنے کا وقت نہیں کیونکہ وہ اپنا زیادہ تر وقت ٹک ٹاک دیکنے اور میمز پڑھ کر ہنسنے میں گزار دیتے ہیں اور گھنٹوں موبائل ہاتھ میں پکڑ کر بیٹھ سکتے ہیں لیکن کسی اچھی کتاب کے دو صفحے ان کو پڑھنا بورنگ لگتا ہے۔

دوسرا اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ آج کل کے نوجوان بچوں کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ کیا اور کون سی کتاب پڑھی جائے۔

میرے خیال میں گھر اور گھر کا ماحول بہت اہمیت رکھتا ہے بچے کیونکہ ماں سے زیادہ مانوس ہوتے ہے اس لئے زیادہ ذمہ داری بھی ماں پر آتی ہے آج کل کی مائیں اپنی جان چھڑاتی ہیں اور بچوں کے ہاتھ میں موبائل یا ٹیب پکڑا دیتی ہیں کہ جاؤ جا کر دیکھو میرا سر نہ کھاؤ اور خود بھی سارا فارغ وقت فیس بک ’یوٹیوب دیکھنے میں ضائع کر دیتی ہیں۔ ایک وہ پرانے وقت کی مائیں تھیں جو فارغ وقت میں اخبار سے بچوں کے صفحے سے کہانیاں سنایا کرتی تھیں اور تھوڑے بڑے بچوں کو کہتی تھیں کہ پڑھ کر سناؤ تاکہ نہ صرف پڑھنا آ جائے بلکہ تلفظ بھی ٹھیک ہو جائے۔

لیکن اب سوشل میڈیا اور کتابوں سے دوری کی وجہ سے بچوں کی معصومیت ختم ہو گئی ہے ادبی لگاؤ ختم ہو گیا ہے۔ پہلے نہ صرف یہ کہا جاتا تھا بلکہ سمجھا جاتا تھا کہ کتابیں بہترین دوست ہوتی ہیں لیکن آج کی نسل اس بہترین دوست سے محروم ہو گئی ہے۔

کچھ دن پہلے کتابوں کی دکان پر گئی جہاں ایک خاتون اپنے بچے کو ڈانٹ رہی تھی کہ اب کسی کتاب کو ہاتھ نہ لگانا گھر میں کہیں رکھنے کی جگہ نہیں ہے تھوڑی دور ایک کھلونوں کی دکان سے کھلونوں کا بیگ پکڑے باہر نکلیں یعنی کتابیں رکھنے کی جگہ نہیں ہے اور کھلونے رکھے جا سکتے ہیں۔ یہ تو آج کل کی ماؤں کی سوچ ہو گئی ہے کتابیں تو ہمیں پر لگا دیتے ہیں ہم کہیں سے کہیں پہنچ جاتے ہیں ملکوں ملکوں گھومتے ہیں ہر لکھنے والے کا انداز مختلف ’مشاہدات و تجربات مختلف ہوتے ہیں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے کیونکہ لکھنے والا اپنا تمام علم اپنے قارئین تک پہنچاتا ہے ہمارا پڑھا ہوا کبھی ضائع نہیں ہوتا۔

اب ہمارا معیار زندگی بھی تو بدل گیا ہے اب زیادہ پڑھا لکھا اور سمجھدار و کامیاب شخص وہ ہے جو منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی اچھی بولتا ہے۔ تہذیب ’اخلاقیات‘ لحاظ و شرم سب پرانی اور دقیانوسی باتیں ہو گئیں ہیں۔

خیر بات کہاں سے کہاں چلی گئی ہمیں بچوں میں کتاب پڑھنے کے رجحان کو فروغ دینا ہو گا تاکہ ان کی شخصیت میں نکھار آئے ضروری نہیں کہ ہم مہنگی کتابیں خریدیں ہم آن لائن کتابیں بھی پڑھ سکتے ہیں مقصد پڑھنا ہے وقت کو صحیح جگہ پر لگانا ہے ہاتھ میں موبائل نہیں کتاب پکڑانی ہے تاکہ ہمارے بچوں میں مثبت تبدیلی آ سکے یہ جو آج کل کے بچوں میں ہیجان ’نفرت غصہ ہے یہ سب انٹرنیٹ اور فضول ایپس کی مرہون منت ہے لہذا اپنے بچوں کو اپنا وقت دیں ان میں کتاب سے محبت اور افادیت کو اجاگر کریں صرف باتوں سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے سکھائیں۔ اپنے بچوں کے لئے خود کو بدلیں وہ اقدامات کریں جو ان کی دماغی صحت کے لئے ضروری ہیں کیونکہ بچے ہی ہمارا اور اس ملک کا مستقبل ہیں۔ انڑنیٹ‘ سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کا فائدہ نہیں اپنی اولاد کی تربیت پر وقت لگانے کا پھل ہمیں ملے گا۔

پچھلی پوسٹ

کویت: مصری ڈاکٹر کورونا وائرس سے صحتیابی کے بعد جاں بحق

اگلی پوسٹ

6 مہینے سے زائد عرصہ کویت سے باہر گزارنے والوں کے لیے اچھی خبر

متعلقہ پوسٹس

گھر گاؤں کا واحد پَکا گھر
خصوصی فیچرز

گاؤں کا واحد پَکا گھر، دادی اَماں اور شہر کی بہو

اگست 10, 2020
کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد

اپریل 22, 2020
کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد
خصوصی فیچرز

کورونا اور کویت میں سارک ممالک کے محنت کش۔۔ جاوید احمد

اپریل 18, 2020
میں کون ہوں؟ — ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

سرگوشیاں ۔ ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم
خصوصی فیچرز

ملاں پور کا سائیں ۔ کتاب پر تبصرہ از قلم ڈاکٹر مبشر سلیم

اپریل 15, 2020
کرونا اور خواتین کی ذمہ داریاں . Corona Virus & Women Responsibilities
خصوصی فیچرز

کرونا اور خواتین کی ذمہ داریاں ۔ عاصمہ حسن

اپریل 3, 2020
اگلی پوسٹ
Have valid residence, return to Kuwait even after 6 months

6 مہینے سے زائد عرصہ کویت سے باہر گزارنے والوں کے لیے اچھی خبر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

کویت کی تازہ ترین خبریں ای میل میں حاصل کرنے کے لئے ابھی سبسکرائب کریں

ہم صرف اہم خبریں اور معلومات ہی آپ کو بھیجیں گے

Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C. Al Muzaini Exchange Co. K.S.C.C.
ADVERTISEMENT

مقبول ترین

  • کلونجی کو استعمال کرنے کا صحیح طریقہ

    کلونجی کھانے کا صحیح طریقہ اور فائدے

    125 shares
    Share 49 Tweet 31
  • لیش انت روہ باکستان، تم کیوں پاکستان گئے ؟

    47 shares
    Share 35 Tweet 5
  • ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے

    51 shares
    Share 23 Tweet 12
  • نئی نسل کے مجرم

    19 shares
    Share 8 Tweet 5
  • دل اداس رہتا ہے — (فرحت عباس شاہ)

    47 shares
    Share 19 Tweet 12
  • مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے

    40 shares
    Share 16 Tweet 10
  • 6 مہینے سے زائد عرصہ کویت سے باہر گزارنے والوں کے لیے اچھی خبر

    750 shares
    Share 468 Tweet 118

حالیہ پوسٹیں

  • المزینی ایکسچینج کمپنی کی جانب سے فروانیہ میں اپنی نئی برانچ کا افتتاح
  • تربوز کی کہانی میم سین کی زبانی
  • لیموں پانی روزانہ کیوں پینا چاہئے

زمرے

  • اردو شاعری
  • انٹرٹینمنٹ
  • اہم خبریں
  • پاکستان
  • پکوان
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • خلیجی خبریں
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • صحت
  • عالمی خبریں
  • فیشن و سٹائل
  • کاروبار
  • کھیل
  • کویت
  • لیگل کلنک
  • ویڈیوز

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.

  • صفحئہ اول
  • ہمارے بارے میں
  • پرائیویسی پالیسی
  • قوائد و ضوابط
  • اشتہارات
  • رابطہ کریں

Welcome Back!

Sign In with Facebook
Sign In with Google
OR

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
error: آپ یہ مواد کاپی نہیں کر سکتے !!
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • کویت
  • پاکستان
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • صحت
  • تعلیم و تربیت
  • خصوصی فیچرز
  • انٹرٹینمنٹ
  • پکوان
  • اردو شاعری

© 2015-2023 UrduKuwait - Kuwait's First Online Urdu News Portal.