کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد

کورونا۔ 112۔ voice of voiceless۔ جاوید احمد

 انسانی تاریخ میں 2020 شاید کورونا وائرس کا سال قرار پائے اور آئندہ اقوام متحدہ اسے کورو نا ائیر year کے نام سے یاد کرے یا بچوں کو کرونا سے پہلے اور کرونا کے بعد کی تاریخ ایک سبجیکٹ کے طور پر پڑھائی جائے ۔کچھ بھی ہو دنیا کی تقریبا تمام حکومتیں اپنے اپنے وسائل کے مطابق اس عالمی وبا پر قابو پانے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں۔

دوسری طرف لوگ ایک ان دیکھے خوف تلے گھروں میں بند ہو کر زندگی گزارنے کا نیا تجربہ بھی حاصل کر رہے ہیں اور سماجی دوری کے ذریعے اس وائرس کے بچاؤ کے عمل نے سوشل میڈیا پر انحصاربڑھا دیا ہے۔اکثر لوگ سیل فون پر طویل گفتگو کے ذریعے ایک دوسرے کی صورتحال سے باخبر رہتے ہیں بلکہ پیش آنے والی مشکلات اور اس کا حل ڈھونڈتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں وہیں پر کچھ افتادگان خاک ایسے ہیں جن کی مشکلات کا کوئی اندازہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی انکی کوئی آواز ہے۔

میری مراد دنیا بھر کی جیلوں میں قید تقریبا گیارہ ہزار پاکستانی تارکینِ وطن  سے ہےجن میں اکثر اقامتی قوانین کی خلاف ورزی جیسے جرم پر سزا کاٹ رہے ہیں اور اب کورونا کے خوف کی دوہری سزا کا بھی شکار ہو رہے ہیں۔

 آئیے اپنے ہم وطن تارکینِ وطن قیدیوں کے لیے آواز اٹھائیں اور بے صدا لوگوں کی صدا بنیں ۔ ۔اٹھارہ فروری 2019 میں سعودی عرب کے ولی عہد نے پاکستان کے دورے کے دوران 2017 پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا مژدہ سنایا تھا۔اس بارے میں کیا پیش رفت ہوئی۔ کویت کے غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں ایمنسٹی سکیم کے تحت فری ٹکٹ اور 47 کلو سامان کی سہولت کے ساتھ بغیر جرمانہ کے ملک جانے والے پاکستانیوں کی رجسٹریشن کی تاریخ 26 سے شروع ہوگی ۔

سفری دستاویز نہ ہونے کی شکل میں سفارتخانہ پاکستان ایک طرف کی سفری دستاویز کے لیے اپنے لوگوں کی بہت بہتر انداز میں مدد کر رہا ہے اس سلسلے میں خاص طور پر کرفیو کے علاقے جلیب شیوخ میں رہنے والے پاکستانیوں نے مجھے فون کال کے ذریعے سفارتخانے کی کارکردگی کی تعریف کی۔

کل تک کویت میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 65 تھی۔

مصر،انڈیا اور بنگلہ دیش کی حکومتیں اپنے کارکنوں کو واپس لینے کے لیے لیت ولعل سے کام لے رہی ہیں۔اس وقت نو ہزار مصری رجسٹریشن کا عمل مکمل کرنے کے بعد کبد کے ایک سنٹر میں جانے کے منتظر ہیں۔

پرائیویٹ کلینک کو ہفتے میں تین دن گیارہ سے دو بجے تک کام کرنے کی اجازت ہوگی محدود شرائط کے تحت صرف ایمرجنسی مریضوں کو 50فیصد سٹاف کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ جاوید احمد

نوٹ: اردوکویت یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Exit mobile version