ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

all that glitters is not gold

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

اور

ہرمیں میں کرتی چیز بکرا نہیں ہوتی

میں میں

میں تم سب کو دیکھ لوں گا سمجھتے کیا ہو تم لوگ تم ابھی تک یہ جانتے ہی نہیں ہو کہ میں کیا کر سکتا ہوں لیکن اب تم  لوگوں کو پتا چلے گا کہ میں کون ہوں میں اب اپنا  اصلی روپ دکھاؤں گا تم  کو. روتی آواز میں  یہ  الفاظ صفدر کے تھے جس نے تقریباً  2 درجن گھونسے + ایک درجن لاتیں + نصف درجن تھپڑ اورکافی سارے  غیر شائستہ الفاظ  سلاد کے طور پر اپنے ہی  دوستوں سے وصول کیے تھے  اور شروعات بھی اسی میں سے شروع ہوئی تھی کہ میں تم دونوں سے ڈرتا نہیں ہوں میں تم دونوں کے لئے اکیلا ہی کافی ہوں اور اس میں کے جواب میں اچھی طرح طبیعت  سے دھلائی کروانے کے بعد بھی صفدر کے الفاظ یہ ہی تھے میں یہ کر دوں گا میں وہ کر دوں گا  اس جملے سے اگر( کر دوں گا) کو نظر انداز کیا جاۓ تو صرف میں میں رہ جاتا ہے پس ثابت ہوا کے ہر میں میں کرتی چیز بکرا نہیں ہوتی

چلو منظر تبدیل کرتے ہیں

ادریس بھائی میرے لئے کویت سے کیا لاۓ ہو جلدی بتاؤ  نا یہ الفاظ ادریس کے چھوٹے بھائی اویس کے تھے  جسے برسوں بعد پردیس سے آے بھائی کی خوشی کم اور ان چیزوں کی زیادہ تھی جن کو خریدنے کے لئے نہ جانے  ادریس نے اپنی کتنی خواہشات اور ضروریات کو قربان کیا ہو گا لیکن وہ ان سب قربانیوں سے بے نیاز اپنی ان چیزوں کا مطالبہ کر رہا تھا جن چیزوں کا تذکرہ وہ اپنے دوستوں میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر کرتا رہتا تھا. میں آئی فون 6 لے کر آوں گا تم لوگ کیو موبائل لے کر خوش ہو رہے ہو میرے بھائی  پیسے بھیجیں گے تو میں موٹرسائیکل لوں گا اور تم لوگ  سائیکل ہی چلاتے رہو گے میں ویڈیو گمیز گھر بیٹھ کر کھیلوں گا اور تم لوگ اپنی باری کے انتظار میں دکانوں پر خوار ہوتے رہو گے ان تین جملوں میں سے  میں کو ہائی لائٹ  کیا جاۓ تو بنتا ہے

میں میں میں

پس ثابت ہوا  ہر میں میں کرتی چیز بکرا نہیں ہوتی

منظر پھر تبدیل کرتے ہیں

ادریس  اویس کو اسکا  آیی فون 6 پکڑاتے ہووئے یہ لو میری جان آپ کا فون پورے 90 ہزار کا ہے (اویس) شکریہ بھائی جان. بھائی جان موٹرسائیکل؟ ادریس ہاں مجھے یاد ہے جانو اتنے بےصبرے کیوں ہو رہے ہو صبح خرید لیں گے اویس(دروازے کی طرف بھاگتے ہووئے) ٹھیک ہے چلیں میں اپنے دوستوں کو دکھا کر آتا ہوں اپنا نیا فون.

(ادریس کی والدہ کی آواز)

ادریس بیٹا برا نہ مناؤ تو ایک بات کہوں ابھی  تو اتنا مہنگا فون لے کر دیا اور اب موٹرسائیکل بھی اورپتا نہیں  کتنے ہی رشتے داروں اور دوستوں کی فرمائشیں بھی پوری کرنی باقی ہیں بیٹا خیال رہے کہ یہ نہ ہو  کل کو یہ رشتے داریاں اور دوستیاں بوجھ محسوس ہوں اور  بیٹا میری بات مانو تو اویس کو موٹرسائیکل  جب اگلی بار کویت سے واپس آو  گے تب لے کر دے دینا  کیا خیال ہے؟ بیٹا پردیس  کی جیل  بامشقت کاٹ کر پیسہ کمانے والا ہی جانتا ہے کہ پردیس کسے کہتے ہیں اویس تو ابھی بچہ ہے لیکن تم تو سمجھدار ہو کیا سمجھے؟

ادریس: (والدہ سے مخاطب) کیا بات کر رہی ہیں امی جان میں   کیا منہ دکھاؤں گا اویس کو میں کیا منہ دکھاؤں گا رشتے داروں کو میں کس منہ سے جاؤں گا ان کے گھر  میں کس منہ سے ملوں گا  دوستوں سے  میں کیا جواب دوں گا کہ کس لئے پردیس میں  اکیلا مر رہا ہوں؟

ان 4 جملوں کی میں میں میں میں کو مد نظر رکھتے ہووئے پھر یہ ثابت ہوا کے ہر میں میں کرتی چیز بکرا نہیں ہوتی

 

منظر تبدیل ادریس کویت میں دوست سے بات کرتے ہووئے

الفاظ کچھ اسطرح تھے

میں جلد واپس کر دوں گا تمہارے پیسے بس یار پتہ ہے نہ میں پاکستان جا رہا ہوں لیکن یار میں کویت آتے ہی واپس کر دوں گا یار میں اس وقت تھوڑا مجبور ہوں یار میں ساری زندگی یاد رکھوں گا تیرا یہ احسان پلیز

اب  پھر ان 5 جملوں  کی میں میں میں میں میں  سے ثابت ہوا کہ ہر میں میں کرتی چیز  بکرا نہیں ہوتی   انسان بھی میں میں کرتا ہے  کبھی اپنا آپ  دکھانے کے لئے اور کبھی اپنا آپ  بچانے کے لئے

بہرحال

اگر آپ اوپر لکھے تمام حادثات سے بچنا چاہتے ہے تو بابا بلھے شاہ کے اس شعر کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں ورنہ یہ واقعیات آپ کے ساتھ بھی پیش آ سکتے ہیں

 

فیصلہ اشرف المخلوقات پر

تحریر: رضوان بھٹی

 

پھلاں دا تو عطر بنا

عطراں دا فیر کڈھ دریا

دریا وچ فر رج کے نہا

مچھلیاں ونگوں تاریاں لا

فروی تیری بو نئیں مکنی

پہلے اپنی میں مکا

بلھے شاہ

******

ترجمہ

پھولوں کا عطر بنأو

عطروں کا پھر دریا بنأو

دریا میں پھر جی بھر کے نہأو

مچھلی کی طرح ڈبکیاں لگأو

پھر بھی تمہاری بدبو نہیں ختم ہوتی

پہلے اپنی ” میں” (ختم کرو)۔۔۔۔

Exit mobile version