یار سنا ہے فیملی ویزے کھل گئے ہیں؟

یار سنا ہے فیملی ویزے کھل گئے ہیں؟ 1

یار سنا ہے فیملی ویزے کھل گئے ہیں؟

 

عبدلرحمان:(پاکستان وائف سے بات کرتے ہوئے) جان جی جسیے ہی ویزے کھلتے ہیں آپ کویت میں ہوں گی پھر جی بھر کے باتیں کر لینا ابھی تھو ڑا کام ہے آفس میں بعد میں کال کرتا ہوں

وائف:   1 سال سے ایک ہی بات سن رہی ہوں ویزے بند ہیں  ویزے بند ہیں   مجھے ویزے اور اپنی قسمت ایک جیسے لگتے ہیں کھلنے کا نام ہی نہیں لیتے

عبدالرحمان: جانو بس صبر کرو تھو ڑا کھل جائیں گے  اب  میرے ہاتھ میں تھو ڑی ہے ویزا کھو لنا ویسے ایک دوست نے بتایا ہے کے مل رہے ہیں ویزے پوچھتا ہوں پھر آپ کو بتاتا ہوں

وائف:(جو کبھی  آسانی سے جان نہیں چھو ڑتی ویزے کھلنے کا سن کر) چلیں پھر آپ پوچھ کر فون ضرور کرنا اللہ حافظ

عبدلرحمان: ڈائریکٹ اللہ حافظ کوئی لو یو شو یو نہیں

وائف: نہیں کوئی نہیں  جب تک اپنے پاس نہ بلا لو تب تک

عبدالرحمان: اچھا ایک پاری ( پاری کا مطلب خود سمجھ لیں)

وائف: کوئی پاری شاری  نہیں اللہ حافظ

عبدالرحمان(سوچتے ہوئےیار یہ ویزے تو میری محبت بھری زندگی پر بھی اثر انداز ہونے لگے ہیں کام حکومتوں کے سزا ہم بھگتیں  بجھے لہجے میں(اچھا پھر اللہ حافظ)

عبدالرحمان:( کالنگ رضوان)

رضوان :آفس میں کام کرتےہوے (فون کی  گھنٹی کی آواز)

رضوان: ہیلو سلام وعلیکم

عبدالرحمان: وعلیکم سلام باوا جی کیا حال چال ہیں

رضوان: الحمد وللہ شکرہے اللہ کا  آپ سنائیں

عبدالرحمان: الحمدوللہ   بس باوا جی اک انفارمیشن چاہیے تھی

رضوان: حکم جناب کیا کر سکتا ہوں آپ کے لئے

عبدالرحمان: کوئی نہیں باواجی بس آپ کو تو پتا ہے نہ  نئی نئی شادی کی ہے بس  آپ کی بھابھی  تنگ کرتی رہتی ہے  ہر وقت ویزے کھلے کے نہیں کھلے کے نہیں اور میں نے  سنا کے مل رہے ہیں   تو میں نے سوچا آپ سے تصدیق کر لوں آپ کو تو پتا ہی ہو  گا   باواجی  ہے کوئی خبر ؟ سنا ہے فیملی ویزے کھلے ہیں؟

رضوان: نہیں  یار ابھی تک تو کوئی خبرنہیں

عبدلرحمان: باواجی یہ کیسے ہو  سکتا ہے جوازات میں بیٹھ کر کوئی خبر نہیں؟

رضوان: صحیح بات ہے یار قسم سے ابھی تک کوئی انفارمیشن نہیں

عبدلرحمان: چھو ڑیں جناب کوئی حال نہیں آپ کا بھی جب بھی پوچھو  ایک ہی جواب کوئی انفارمیشن نہیں

رضوان: او یار کوئی ہو تو بتاؤں تمہیں کس نے بتایا؟

عبدلرحمان: عدنان نے فیس بک پر لکھا تھا

رضوان: تو عدنان کو فون کر کے پوچھ لو

عبدلرحمان: یہ  بھی سہی بات ہے  مطلب آپ کو فون کر کے ٹائم ہی برباد کیا چھو ڑیں باواجی کوئی فائدہ نہیں آپ کا بھی اللہ حافظ

رضوان: ( سوچتے ہوئے اس میں میری کیا غلطی ہے یار کام حکومتوں کا اور سزا ہم بھگتیں) اللہ حافظ

عبدلرحمان: ( کالنگ عدنان)

عبدلرحمان: و علیکم سلام عدنان بھائی آپ نے فیس بک پر بتایا تھا ویزے کھل گئے ہیں ؟ پکی بات ہے؟

عدنان: پتا نہیں یار مجھے بھی ایک دوست نے بتایا تھا کے ایپلیکیشن  جمع کر رہے ہیں

عبدلرحمان: اچھا چلو میں بھی جاتا ہوں جوازات  شاید کام بن جائے اچھا پھر اللہ حافظ

عدنان: ہاں یار اگر جمع ہو  جائے تو مجھے بھی بتانا اوکے بعد میں بات کرتے ہیں اللہ حافظ

عبدلرحمان: ( آفس سے چھٹی لے کے سیدھا جوازات) ریسپشن پے انفارمیشن ڈیسک سلام وعلیکم

وعلیکم سلام: نعم ؟(عربی میں یس)

عبدلرحمان: سر سم ون ٹولڈ می پاکستانی ویزا از اوپن سو ا   وانٹ  اپلائی فار مائی وائف ویزا

ریسپشن والا کویتی:  صدیق کلام عربی (عربی میں بات کرو)

عبدلرحمان:(سوچتے ہوئے کے عربی میں کیسے بولوں پھرسے انگلش)  سر پاکستانی فیملی ویزا  از اوپن؟

ریسپشن والا کویتی: (پاکستانی اور ویزا سمجھتے ہوئے سمجھ گیا کے یہ پوچھ رہا ہے کے پاکستانی ویزا کھلا ہے کے نہیں)

ریسپشن والا کویتی:نو ما فی ویزا باکستانی (نہیں ہے پاکستانی ویزا)

عبدلرحمان: (نو سے سمجھ گیا کے نہیں کہ رہا ہے) بٹ سر سم ون ٹولڈ می  جوازات اکسپٹنگ ایپلیکیشن

ریسپشن والا کویتی: (جس کے سر سے انگریزی گزر گئی ساری) صدیق آنا قول مافی ویزا باکستانی یلا رو الحین( مطلب)( میں نے کہا کے پاکستانی ویزا نہیں ہے چلو جاؤ اب)

عبدلرحمان: بٹ سر

ریسپشن والا کویتی: انت ماتفہم؟ یلا  اطلا  برا ( سمجھ نہیں ائی؟ چلو باہر نکلو)

عبدلرحمان: ( سوچتے ہو ئے کے ایک بار اور پوچھے لیکن کویتی کے تیور دیکھتے ہوئے ارادہ کینسل کر دیا کیونکہ صاف لگ رہا تھا کے ایک بار اور پوچھا تو دھکے دے کر جوازات سے باہر نکالے گا) اوکے سر تھینکس

عبدلرحمان: (کالنگ عدنان)

عدنان:  ہیلو ہاں جی ہو  گیا جمع ویزا؟

عبدلرحمان: کہاں یار  وہ تو کہتے ہیں ویزا کھلا ہی نہیں اور تم کہہ رہے تھے کے  اکسپٹ کر رہے ہیں:

عدنان: یار مجھے بھی ایک دوست نے بتایا تھا میں خود تھو ڑی گیا تھا جوازات میں مجھے کیا پتہ

عبدلرحمان: تو فیس بک پر تو ایسے بتا رہے تھے جیسے ویزا ہاتھ میں ہو  تمہارے  ٹائم بھی  ویسٹ ہوا اور ٹیکسی کے پیسے بھی آیندہ اگر پکی خبر ہو تو بتانا  تیسری بار جوازات جا کے خالی ہاتھ واپس آیا ہوں اسی ہی خبروں  کی وجہ سے جی ویزے کھل گئے ہیں     ویزے کھل گئے ہیں

عدنان: یار میں نے تو یہ ہی سوچا تھا کے کسی کا بھلا ہو  جائے تم الٹا غصہ ہو  رہے ہو  نیکی کا زمانہ ہی نہیں رہا

عبدلرحمان: اس طرح کی نیکی نہ ہی کرو تو بہتر ہے اللہ حافظ

عدنان:  واہ جی واہ مجھ پر تو اسے غصہ کر رہے ہو  جیسے میں نے بند کروائے ہیں ویزے اللہ حافظ

عدنان:(سوچتے ہو ے یار یہ ویزے میرے  ہیرے جیسے دوستوں کے ساتھ  دوستی پر بھی اثر انداز ہونے لگے کام حکومتوں کے سزا ہم بھگتیں

عبدلرحمان: (سوتے ہوئے خواب دیکھتے ہوئے  )

وائف: جانو اٹھو   گرما گرم پراٹھے اور چائے تیار ہے اور ساتھ میں آپ کا فیورٹ آملیٹ ناشتہ کرو اور کپڑے استری کیے ہوئے ہیں پہن کر  ڈیوٹی پر جاؤ پھر کہو گے لیٹ ہو  گیا اور  سیدھا گھر واپس آنا کسی دوست کی طرف مت چلے جانا دوپہر کے کھانے میں بریانی بنانی ہے جلدی آ جانا

عبدلرحمان:  (ناشتہ کرتے ہوئے ساتھ میں سوچتے ہوئے)

واہ گرماگرم پراٹھے  چائے آملیٹ  بریانی  استری شدہ کپڑے  واہ اس کو کہتے ہیں شادی شدہ لائف ( گھنٹی کی آواز)

وائف: آپکا فون بج رہا ہے

عبدالرحمان: ( اچانک آنکھ کھلتی ہے ) اور پتاچلتا ہے فون کی گھنٹی نہیں یہ تو الارم کی آواز تھی جو  چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا ناممکن سپنے دیکھنے بند کر اور ڈیوٹی پر  چلو بیوی کے ہاتھ کی چائے ہمارے نصیب میں نہیں  ہوٹل زندہ باد

عبدلرحمان: ( ہوٹل میں چائے پیتے ہوئے)

بلال: سلام و علیکم جناب کس سوچ میں گم ہیں؟

عبدلرحمان: وعلیکم اسلام  بلال بھائی کیسے ہیں

بلال: الحمدوللہ  آپ سنائیں پریشان لگ رہے ہیں کیا بات ہے؟

عبدلرحمان: کچھ نہیں یار یہ فیملی ویزے کھلنے کا نام ہی نہیں لے رہے بس اس وجہ سے پریشان ہوں انصار برنی صاحب   نے ریکویسٹ بھی کی تھی لاسٹ ٹائم کویت گوورنمنٹ سے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ابھی تک

بلال: انصاربرنی صاحب جنہوں نے بحری قزاقوں سے اغوا لوگوں کو چھڑوایا تھا ؟

عبدلرحمان:  جی بالکل وہ ہی

بلال:(مذاق کے موڈ میں) تو کیا ویزے بحری قزاقوں نے اغوا کر لئے ہیں ؟

عبدلرحمان: یار مذاق نہ کرو میں  مذاق کے موڈ میں نہیں ہوں

بلال:  رضوان سے بات کر کے دیکھنا تھا شاید کچھ ہو  جاتا وہ تو خود جوازات میں ڈیوٹی کرتا ہے ناں

عبدلرحمان: کی ہے  جانو یہ کویت ہے یہاں کوئی کسی کے کام نہیں آتا جب بھی پوچھو  ایک ہی جواب کوئی انفارمیشن نہیں کیا فایدہ بار بار نہ سننے کا

بلال: یار ان لوگوں کے تعلقات ہوتے ہیں بس اپنے لئے استعمال کرتے ہیں میں ان کےبھائی عمران سے بات کر کے دیکھتا ہوں اچھی سلام دعا ہے میری  شاید کام ہو  جائے

عبدلرحمان: دیکھ لو ویسے مجھے نہیں امید

بلال: نا امید نہ ہو  یار الله کریم( کالنگ عمران)

عمران: ہیلو سلام و علیکم

بلال: وعلیکم سلام جناب کیا حال چال ہے

عمران:  الحمدوللہ  ٹھیک آپ سنائیں خیریت سے فون کیا ؟

بلال: بس جناب ایک کام تھا چھو ٹا سا اگر کردیں تو احسان ہو  گا آپ کا  ایک فیملی ویزا نکلوا دیں رضوان بھائی کو کہہ کر  پہلی بار کوئی کام کہا ہے  مہربانی ہو  گی اگر کر دیں

عمران: اچھا یار میں بات کرتا ہوں ان سے  ویسے ویزے تو بند نہیں؟

بلال: یار واسطے(تعلقات) سے مل جاتے ہے  آپ بس رضوان بھائی سے بات کرو اگر ہاں کہہ دی تو سمجھو  کام ہو  گیا

عمران: اچھا یار میں ابھی کال  کر کے پوچھ لیتا ہوں پھر آپ سے بات کرتا ہوں اللہ حافظ

عمران: ( کالنگ رضوان)

رضوان: ہیلو سلام و علیکم

عمران: وعلیکم سلام بھائی جان کیسے ہیں

رضوان: الحمدوللہ شکر ہے اللہ کا خیریت؟

عمران: بھائی جی ایک کام ہے آپ سے نہ مت کیجئے گا

رضوان: یار ایسا بھی کیا کام ہے بتاؤ اگر  میرے بس میں ہوا تو ضرور کروں گا اب بھائی بھائی کے کام نہیں آے گا تو اور کون آئے گا  بولو؟

عمران: ایک دوست کو فیملی ویزے کی ضرورت ہے بہت امید سے میرے پاس آیا ہے ہیں پلیز   نہ مت کیجئے گا  اب میری عزت آپ کے ہاتھ میں ہے

رضوان: یار میں نے پہلے بھی بتایا تھا کے فیملی ویزے بند ہے  مجھے کیا جھو ٹ بول کر کوئی  فائدہ؟

عمران: بھائی آپ توخود جوازات میں ہوتے ہیں آپ کے لئے کیا مشکل ہو  سکتی ہے بھائی کے لئے اتنا نہیں کر سکتے؟

رضوان: یار بات سمجھو  ہم کام کرنے والے ہیں قانون ہمارے لئے بھی ویسے ہی ہیں جیسے عام لوگوں کے لئے اگر کچھ کر سکتی ہے تو پاکستان گوورنمنٹ  میرے ہاتھ میں کچھ نہیں

عمران:( طنزیہ لہجے میں)  ٹھیک ہے جناب سمجھ  آ  گئی بھائی سمجھ کر فون کیا تھا لیکن کوئی بات نہیں یاد رہے گی آپکی یہ بات ساری زندگی کے آپ نے ہماری عزت رکھی کبھی نہیں بھو لوں گا  بہت بہت شکریہ آپ کا ٹائم برباد کیا آئندہ نہیں کروں گا اللہ حافظ

رضوان:( آنسوؤں بھری آنکھوں سے سوچتے ہوئے) کے یہ ویزے تو آج ہم بھائیوں کی اچھی بھلی خوشیوں بھری زندگی پر بھی اثرانداز ہونےلگے ہیں کام حکومتوں کے سزا ہم بھگتیں

(افسردہ لہجے میں) اللہ  حافظ

 

سوال: پاکستان گورنمنٹ سے  یہ فیملی ویزے اور کتنی دیر تک ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتے رہیں گے؟ 

(رضوان بھٹی)

Exit mobile version